Money

earn money

عشاء کے بعد وہ اپنے جیسے اوباش قسم کے دوستوں کے ساتھ ون ویلنگ کرتا ہوا ایک فقیر کے بچے کو کچلنے کے جرم میں اپنے دوستوں سمیت پکڑا گیا تھا اور رات کے اس وقت جیل میں بیٹھا تھا ۔ وہ بڑی بےصبری سے اپنے باباجان کا انتظار کررہا تھا۔ زندگی میں پہلی دفعہ اسے جیل میں سزا جیسی صورت حال سے گزرنا پڑا تھا مگر وہ مطمئن تھا۔ تھوڑی ہی دیر بعد ایک پولیس والا آیا اور جیل کا دروازہ کھول کر اسے باہر لے آیا اور وہ کپڑے جھاڑتا فاتحانہ انداز میں اپنے باپ کے ساتھ گاڑی میں آ بیٹھا۔ اس کے ساتھی لڑکوں کو ایس ایچ او نے اپنے پاس طلب کیا ۔ انہیں جب جیل سے نکال کر ایس ایچ او کے دفتر لایا گیا تو انہوں نے ایس ایچ او کو نوٹوں کی ایک گتھی میں سے پیسوں کو گنتے پایا۔ 

پیسے نے کام دکھایا تھا اور ایک قاتل گھنٹہ بھر جیل میں رہنے کے بعد بڑے فخر سے رہائی پانے میں کامیاب ہو گیا تھا۔

گویا پیسہ آزادی کا پروانہ ہو ، قید کے تالے کی کنجی ہو۔

جی ہاں! ہمارے معاشرے کے بعض طبقات کے یہی خیالات ہیں۔ ایسے  طبقات سے تعلق رکھنے والوں کی سوچ کے مطابق پیسہ کسی بھی شخص کو پھنسا بھی سکتا ہے اور بچا بھی سکتا ہے ۔ پیسہ زندگی دیتا بھی ہے اور لیتا بھی ہے۔ پیسے نے انسان کو عزت دے رکھی ہے طاقت اور ہمت دی ہے۔ 

ان کا خیال ہے کہ پیسہ آپ کے پاس ہے تو آپ کے گھر ایم این اے اور ایم پی اے کا آنا جانا ہوگا۔ پیسہ افسران بالا سے آپ کے گہرے مراسم قائم کرا سکتا ہے۔ گویا پیسہ محبت ہے۔ تعلق ہے۔ دوست ہے۔

 اور یہ کہ آپ کے پاس پیسہ نہیں تو آپ کی بہنیں آپ کے گھر کا رستہ بھول سکتی ہیں۔ آپ کے بھائی آپ کو اپنوں کی فہرست سے خارج کر سکتے ہیں اور ایسی صورت حال میں دوست احباب آپ کا نام بھول جائیں تو برا مت مانیئے۔ آپ کے بچے آپ کی عزت آخری دم تک کرتے رہیں گے بشرطیکہ آپ آخری دم تک صاحب مال رہیں۔ معلوم ہوا کہ پیسہ ہے تو رشتے ہیں۔ پیسہ نہیں تو آپ اکیلے ہیں۔

پیسے کے پجاریوں کا ایمان ہے کہ ایک باپ کے پاس پیسہ نہیں تو وہ اپنی بیٹی کی شادی نہیں کر سکتا۔ اس کے بچے اعلیٰ تعلیم حاصل نہیں کر سکتے۔ ادھورے خوابوں کے سہارے جھوٹی امنگیں پالتے بدتمیز، گستاخ اور چڑچڑے ہو سکتے ہیں۔ پیسہ کسی کو بھی کرسی پہ بٹھا سکتا ہے اور کرسی سے اٹھانے کی استطاعت بھی رکھتاہے۔ پیسہ محل میں لے جا بھی سکتا ہے اور محل سے نکال بھی سکتا ہے۔ 

سچ پوچھیئے تو پیسہ بڑی طاقت ور شے ہے۔

یہ صنف نازک کی ردائیں چھین سکتا ہے اور پردہ پوشی کر سکتا ہے۔ یہ غریب ہاری کی بیٹی کی عزت پامال کر کے اس کے مجرم کے خلاف بھرپور مذمت متاثر کن انداز میں کر سکتا ہے۔ پیسہ مقتول بھی بن جاتا ہے اور قاتل بھی۔ پیسہ دکاندار بھی ہے اور گاہک بھی۔ پیسے سے لوگ مرتے ہیں اور مارتے ہیں۔ پیسہ سکون بھی ہے اور بے چینی بھی۔ پیسہ رنج بھی ہے اور راحت بھی۔ پیسہ بھیک مانگنے سے بچا لیتا ہے اور پیسہ ہی چوری کرنے پر مجبور کر دیتا ہے۔ 

بعض کا خیال ہے کہ پیسہ بہت سستہ ہے ۔ بڑی آسانی سے مل جاتا ہے۔

ساری دنیا میں پیسہ بانٹا جا رہا ہے۔ کوئی شخص کسی بھی وقت پیسہ حاصل کر سکتا ہے۔ 

 کہنے والوں کی بعض باتیں انتہائی تلخ ہیں کہ پیسے کے لیے عورت اپنا جسم بیچتی ہے اور مرد اپنی عورت بیچتا ہے ۔ پیسے سے آپ کا نام ہے۔ ڈگری ہے۔ نوکری ہے۔ عزت ہے۔ شان و شوکت ہے۔ جاہ و جلال ہے۔ رعب و دبدبہ ہے۔ گھر ہے۔ گاڑی ہے۔ کھانا پینا ہے۔ بڑے بڑے سلام کرتے ہیں۔ جھک کے ملتے ہیں۔ گویا عزت کا معیار ہی پیسہ ہے۔ 

“صاحب پیسہ”  کا کہنا ہے کہ  کسی دفتر میں آپ کو کسی افسر سے کام ہے تو بے فکر رہیے پیسے کے بغیر آپ کا کام نہیں ہوگا۔ آپ کو روز اگلے دن آنے کا کہا جائے گا اس طرح آپ بس چکر ہی لگاتے رہ جائیں گے۔ اگر جیب بھاری ہے تو چند نوٹ نکالیے افسر کی میز پہ رکھیے اور وقت ضائع کئے بنا کام کرا لیجیے۔

لوگ پیسے دیتے ہیں اور کام کرا لیتے ہیں۔  وہ کہتے ہیں کہ دنیا اسی پیسے کے گرد گھومتی ہے۔ چھوٹے سے لے کر بڑے تک ہر کسی کی خواہش پیسہ ہے ۔ پیسہ ہے تو آپ اپنے مریض کا علاج کرا سکتے ہیں۔ گویا پیسہ صحت ہے ، زندگی ہے۔ 

ان کا دعویٰ ہے کہ پیسے سے سب کچھ مل سکتا ہے۔ 

مندرجہ بالا تمام باتوں میں سے ہر بات درست بھی نہیں ہے۔ پیسے کو سب کچھ سمجھنے والوں کی یہ سوچ زندگی کے ہر پہلؤوں پر لاگو نہیں ہوتی۔ 

  یہ بات سچ ہے کہ پیسے کو کمانے کے لیے بھی پیسہ چاہئیے۔ سچ یہ بھی ہے کہ پیسہ ہر کسی کی مجبوری بن گیا ہے۔ مگر پیسہ ہی سب کچھ نہیں ہوتا۔ 

یہ سوچ سراسر غلط ہے کہ پیسہ سب کچھ ہے۔

  حقیقت یہ ہے کہ پیسہ سب کچھ نہیں ہے۔ پیسے سے ایک بےاولاد کو اولاد نہیں مل سکتی۔بعض دفعہ ایک بیمار کو مہنگے ترین ہسپتال میں بڑے سے بڑے ڈاکٹروں کے زیرِ علاج رہنے کے باوجود بھی صحت حاصل کرنے میں ناکامی ہوتی ہے۔  پیسہ آپ کو نیند نہیں دے سکتا۔ پیسہ رشتہ نہیں دے سکتا۔ پیسہ سکون نہیں دے سکتا۔ پیسہ مرنے والوں کو واپس نہیں لا سکتا۔ پیسہ اچھی قسمت نہیں دے سکتا۔ پیسہ آپ کو ڈگری تو دلا سکتا ہے علم نہیں دلا سکتا۔ پیسہ آپ کو اچھا کپڑا اچھی جوتی تو دلا سکتا ہے مگر حسن نہیں دے سکتا۔ پیسے والوں کو عام سے انسان کا غلام ہوتے بھی دیکھا گیا ہے۔ پیسہ عقل نہیں دے سکتا۔ پیسہ عزت کا معیار کبھی نہیں ہو سکتا۔ پیسہ آپ کی زندگی کو کسی حد تک آسان بنا سکتا ہے مگر حقیقی خوشی نہیں دے سکتا۔

پیسہ کسی کی تنہائی دور نہیں کر سکتا۔ پیسہ کسی بھی انسان کی خواہشات میں اضافہ تو کر سکتا ہے مگر خواہشات پوری کرنے میں ناکام رہتا ہے۔

تبسم اعوان

Mehak Alamgir

mehak alamgir is a content marketer and has generated content for a wide range of industries including engineering, seo, word press development, events, technology and IT. In her current stint, she is a tech-buff writing about innovations in technology and its professional impact. Personally, she loves to write on abstract concepts that challenge her imagination

Learn More →

Leave a Reply

Ads Blocker Image Powered by Code Help Pro

Ads Blocker Detected!!!

We have detected that you are using extensions to block ads. Please support us by disabling these ads blocker.